Friday 27 May 2016

سْنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے؟؟

0 comments

تحریر : شازیہ نثار

خْداوند جلیل و معتبردانا ومینامنصف واکبر ہمارے شہرمیں اب جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذکر۔۔

اللہ پاک نے اشرف المخلوقات کا درجہ تو دیا مگر انسانوں نے انسان ہونے کاحق چھین لیا،جسے معاشرہ نچاتا تو ضرور ہے مگر ان کی سماجی حیثیت قبول کرنے کو کوئی تیار نہیں۔عزت داروں کے گھروں میں جنم لینے والے ان خواجہ سراوں کی پیدائش اور فوتگی میں اس بے ضرر طبقے کے غم بانٹنے والے اپنی برادری کے سوا کوئی اور کیوں نہیں ہوتا۔ معاشرے کابے ضرراور مظلوم طبقہ خواجہ سرا جو پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے ہمیشہ دوسروں کی خوشیوں کی دْعائیں مانگتے ہیں۔تاکہ پرائی خوشیوں میں ناچ کرآپنے پیٹ کی دوزخ کی آگ بْجھا سکے مگر افسوس ہم جیسے عزت داروں کی نظر میں ان مظلوم طبقے کو جینے کا حق بھی حاصل نہیں۔ پشاور میں چند روز قبل خود کو مرد کہنے والے ایک غیرت مند نے علیشاہ نامی خواجہ سراکو گولی مار کر قتل کیا اور حیوانیت کی حد تو یہ ہے جن پڑھے لکھے جاہلوں جسے ہم مسیحا کہتے ہیں نے پورا کر دکھایا۔
اور زخمی علیشاہ کو ہسپتال کے کسی وارڈ میں جگہ ہی نہیں دی گئی۔ آٹھ گولیاں لگنے سے خون بہتا رہا اور علیشاہ کے ساتھی اْسے ہسپتال میں لئے ماتم اور آہ بکا کرتے رہے مگر مسیحاوْں کے گھر میں ایک انسان کے لئے کوئی جگہ نہ تھی۔زیادہ خون بہنے کی وجہ سے علیشاہ زندگی کی بازی ہار گئی اس کے ساتھی خواجہ سر ا علیشاہ کی لاش اٹھائے فقیرآباد تھانہ کے سامنے احتجاج کرنے جب آئے تو تماش بین مکھیوں کی طرح جمع ہوئے اور ان مظلوموں کے درد کو سمجھنے کی بجائے جیسے مْجرا دیکھنے آئے ہوں۔۔

خواجہ سراوْں کے صدر نے پولیس آفسران سے مذاکرات کئے اور قاتل کی گرفتاری کے لئے دو دن کا وقت دیا اوراحتجاج ختم کر کے علیشاہ کی لاش کو اٹھا کر لے گئے،، علیشاہ کو خون میں لت پت دو گھنٹے تک ہسپتال میں پھیراتے ہوئے اْس کے ساتھی خواجہ سرا انسانوں سے مایوس ہو کر اللہ کو پکارتے رہے اور وہی پکار عرش تک جا پہنچی ،شاید یہی وجہ ہے کہ علیشاہ کاخون کا رنگ لے آیا مرتا مرگیا تاہم ان عزت داروں اور امن کے علمبرداروں کو مجبور کر گیا کہ خیبر پختون خوا میں پہلی بار دن کی روشنی میں کسی خواجہ سرا کا جنازہ ادا کیا گیا جس میں علاقے کے لوگوں کے ساتھ ساتھ سول سائٹی کے افراد بھی شریک ہوئے۔۔
علیشاہ کا نماز جنازہ پڑھانے والے مولانا صاحب نے واضح الفاظ میں موجود شرکاہ کو کہا کہ جب ہم ایک زناکار،قاتل،کرپٹ حرام کھانے والے اور ایک فاسق کا جنازہ پڑھا سکتے ہیں تو پھر ایک خواجہ سرا کا جنازہ کیوں نہیں اداکرسکتے اور یوں جس کی ساری زندگی رات کی تاریکی میں گزری اوردن کی روشنی نے ہمیشہ ان لوگوں کو دھتکارہ ،طعنہ زن ہوئی،مگر پھر بھی یہ مظلوم طبقہ لوگوں کی خوشیوں میں رنگ بھرنے کیلئے ناچتے گاتے پھرتے ہیں،،مگر ان کی تاریک قسمت کی طرح ان خواجہ سراوں کی زندگی بھی اندھیرے سے شروع ہو کے اندھیرے میں ہی قبر کے حوالے کر دی جاتی ہے،،مگر علیشاہ کے خون اور اس کے ساتھی خواجہ سراوں کی بے بسی پر پیدا کرنے والی ذات کو رحم آگیااور نہ صرف علیشاہ کا نمازجنازہ دن کی روشنی میں ادا ہوا بلکہ اس کے رسم قل میں معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی اور علیشاہ کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کی گئی،










Thursday 26 May 2016

پشاور کے نوجوان طلبا جوبنے بے سہارالوگوں کا سہارا ۔۔۔

0 comments


















زرانم ہویہ مٹی بڑی زرخیزہے یہ 
بے لوث خدمت کے جذبے سے سرشارپشاورمیں (میں ہوں رضاکارنامی تنظیم )اپنے نام کی طرح تنظیم کے تمام ترکاموں کامحورفلاحی سرگرمیاں ہیں وتنظیم سے وابستہ دونوجوان،نے بیڑہ اٹھاکررکھاہے ایسے ضرورت مندوں کی امدادکاجن کی استطاعت نہ ہو
بیواوں کی مالی امداد،جہیزکاسامان دینا،بے سہارالوگوں کومفت کھانادینااوریتیم بچوں کے چہروں پرخوشیاں بکھرنے کے لیے انہیں سیروتفریح کا غرض سے گھوماناپھرانااوران کی سالگرہ کومنانے جیسے دیگرفلاحی کاموں میں یہ تنظیم پیش پیش رہتی ہے 














گزشتہ چارسال سے تنظیم کے جوان اپنی مدداپ کے تحت بھلائی کے ان کاموں میں مصروف عمل ہیں 
تنظیم کادائرہ کاردن بدن پھلتاجارہاہے اوراب تنظیم پشاورکی حدتک محدودنہیں رہی بلکہ صوبے کے دیگراضلا ع میں بے سہارالوگوں کی امدادکازریعہ بن چکی ہے ۔۔۔۔میں ہوں رضاکارتنظیم ۔۔۔۔کے پلیٹ فارم سے سال میں چارمرتبہ مفت بلڈکیمپ کاانعقادبھی کیاجاتاہے خون اکھٹاکرکے مختلف ہسپتالوں کودیاجاتاہے تاکہ ایسے مریض جنہیں خون کی اشدضرورت ہووہ پوری ہوسکیں 

















تنظیم کی داغ بیل ڈالنے والے فیضان عارف کے مطابق قطرے قطرے سے ہی سمندربنتاہے اگرمعاشرے کے تمام افراداپنی سطح پرمستحق افرادکی امدادکے لیے آگے بڑھیں تاکہ کسی کوبھی ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی
درحقیقیت مادہ پرستی کے اس دورمیں معاشرے میں اس طرح کی فلاحی تنظیمیں ناگزیرہے جس حقیقی معنوں میں ضرورت مندوں کی بھلائی ممکن ہوسکیں

















                         تحریروترتیب : واحداللہ خان                                                                

Friday 13 May 2016

خیبرپختونخواہ میں خواجہ سراعدم تحفظ کاشکار

0 comments


خواجہ سرامعاشرہ کاایک ایسامظلوم طبقہ ہے جن کی دادرسی کسی بھی سطح پرممکن نہ ہوسکی دہشت گردی کاناسورجب اپنی عروج پرتھاتولوگوں کی خوشیوں کودوچندکرنیوالے ان خواجہ سراوں پردہشت گردوں نے زمین تنگ کرکے ان کی زندگی اجیرن کردی جس کے باعث بیشترخواجہ سرواں نے یاتواپنے پیشہ کوخیرآبادکہہ دیایاپھربوریابسترسمیٹ کردوسرے شہروں منتقل ہوگئے دہشت گردی کی عفریت ابھی ختم ہوئی ان کاروزگاردوبارہ چل نکل پڑاتوانہیں معاشرے کے ایسے درندوں کاسامناکرناپڑاجن کے ظلم وستم سے یہ جان بھی گنوابیٹھیں


ایساہی ایک افسوس ناک واقعہ اس دن پیش آیاجب شادی کے پروگرام میں شرکت کے بعدعلی شاہ نامی خواجہ سراواپس آرہاتھاتوراستے ہی میں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے شدیدزخمی ہوگیامذیدستم ظریفی یہ رہی کہ جب شدیدزخمی حالت میں علی شاہ نامی خواجہ سرکولیڈی ریڈنگ ہسپتال لایاگیاتومجروح فوری طورپرطبی امدادملنے سے بھی محروم رہاجس کے سبب زخم سے خون زیادہ مقدارمیں بہہ جانے گیا دودون زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلارہنے کے بعدعلی شاہ موت کی آغوش میں چلاگیاایک محتاط اندازے کے مطابق خیبر پختون خوا میں ایک سال کے دوران 45 خوجہ سراوں کو قتل جبکہ بید فعلی کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے اسی طرح خواجہ سراوْں کو لوٹنے کے واقعات بھی زبان زدعام ہیں خواجہ سرا ایسویشن کے صدر فرزانہ کا کہنا ہے کہ خواجہ سراوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روارکھاجاتاہے حکومت انہیں تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے 



پولیس سربراہ سے لیکرہرحکومتی عہدیدارتک خواجہ سراوں نے اپنی فریادپہنچائی ہے تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوئی فرزانہ کے مطابق وفاق اورصوبائی حکومتیں خواجہ سراکے تحفظ میں غیرسنجیدگی کامظاہرہ کررہی ہے دعووں کے برعکس عملی طوپران کی دادرسی نہیں کی جارہی ہے 


تحریروترتیب : واحداللہ خان                                                 

Saturday 23 November 2013

ڈرون حملے رکنے تک خیبر پختونخوا سے نیٹو رسد بند رہے گی

0 comments













خارجہ اور سیکورٹی امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امریکہ نے طالبان کے ساتھ پاکستانی حکومت کے مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔     اُنھوں نے کہا کہ امریکی صدر پاکستان میں پرامن حالات اور مستحکم جمہوریت کے خواہاں ہیں۔

خارجہ امور سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے امیر حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی وجہ سے مذاکراتی عمل متاثر ہوا سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ حکیم اللہ محسود ہائی ویلیو ٹارگٹ میں شامل تھا اس لیے اُن پر ڈرون حملہ کیا گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے اور اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
   اُنھوں نے بتایا کہ امریکہ نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں میں 70 فیصد سے زیادہ اہداف حاصل کیے ہیں۔ہے