Friday 13 May 2016

خیبرپختونخواہ میں خواجہ سراعدم تحفظ کاشکار

0 comments


خواجہ سرامعاشرہ کاایک ایسامظلوم طبقہ ہے جن کی دادرسی کسی بھی سطح پرممکن نہ ہوسکی دہشت گردی کاناسورجب اپنی عروج پرتھاتولوگوں کی خوشیوں کودوچندکرنیوالے ان خواجہ سراوں پردہشت گردوں نے زمین تنگ کرکے ان کی زندگی اجیرن کردی جس کے باعث بیشترخواجہ سرواں نے یاتواپنے پیشہ کوخیرآبادکہہ دیایاپھربوریابسترسمیٹ کردوسرے شہروں منتقل ہوگئے دہشت گردی کی عفریت ابھی ختم ہوئی ان کاروزگاردوبارہ چل نکل پڑاتوانہیں معاشرے کے ایسے درندوں کاسامناکرناپڑاجن کے ظلم وستم سے یہ جان بھی گنوابیٹھیں


ایساہی ایک افسوس ناک واقعہ اس دن پیش آیاجب شادی کے پروگرام میں شرکت کے بعدعلی شاہ نامی خواجہ سراواپس آرہاتھاتوراستے ہی میں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے شدیدزخمی ہوگیامذیدستم ظریفی یہ رہی کہ جب شدیدزخمی حالت میں علی شاہ نامی خواجہ سرکولیڈی ریڈنگ ہسپتال لایاگیاتومجروح فوری طورپرطبی امدادملنے سے بھی محروم رہاجس کے سبب زخم سے خون زیادہ مقدارمیں بہہ جانے گیا دودون زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلارہنے کے بعدعلی شاہ موت کی آغوش میں چلاگیاایک محتاط اندازے کے مطابق خیبر پختون خوا میں ایک سال کے دوران 45 خوجہ سراوں کو قتل جبکہ بید فعلی کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے اسی طرح خواجہ سراوْں کو لوٹنے کے واقعات بھی زبان زدعام ہیں خواجہ سرا ایسویشن کے صدر فرزانہ کا کہنا ہے کہ خواجہ سراوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روارکھاجاتاہے حکومت انہیں تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے 



پولیس سربراہ سے لیکرہرحکومتی عہدیدارتک خواجہ سراوں نے اپنی فریادپہنچائی ہے تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوئی فرزانہ کے مطابق وفاق اورصوبائی حکومتیں خواجہ سراکے تحفظ میں غیرسنجیدگی کامظاہرہ کررہی ہے دعووں کے برعکس عملی طوپران کی دادرسی نہیں کی جارہی ہے 


تحریروترتیب : واحداللہ خان                                                 

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔