خواجہ سرامعاشرہ کاایک ایسامظلوم طبقہ ہے جن کی دادرسی کسی بھی سطح پرممکن نہ ہوسکی
دہشت گردی کاناسورجب اپنی عروج پرتھاتولوگوں کی خوشیوں کودوچندکرنیوالے ان خواجہ
سراوں پردہشت گردوں نے زمین تنگ کرکے ان کی زندگی اجیرن کردی جس کے باعث بیشترخواجہ
سرواں نے یاتواپنے پیشہ کوخیرآبادکہہ دیایاپھربوریابسترسمیٹ کردوسرے شہروں منتقل
ہوگئے دہشت گردی کی عفریت ابھی ختم ہوئی ان کاروزگاردوبارہ چل نکل پڑاتوانہیں
معاشرے کے ایسے درندوں کاسامناکرناپڑاجن کے ظلم وستم سے یہ جان بھی گنوابیٹھیں
خواجہ سرامعاشرہ کاایک ایسامظلوم طبقہ ہے جن کی دادرسی کسی بھی سطح پرممکن نہ ہوسکی
دہشت گردی کاناسورجب اپنی عروج پرتھاتولوگوں کی خوشیوں کودوچندکرنیوالے ان خواجہ
سراوں پردہشت گردوں نے زمین تنگ کرکے ان کی زندگی اجیرن کردی جس کے باعث بیشترخواجہ
سرواں نے یاتواپنے پیشہ کوخیرآبادکہہ دیایاپھربوریابسترسمیٹ کردوسرے شہروں منتقل
ہوگئے دہشت گردی کی عفریت ابھی ختم ہوئی ان کاروزگاردوبارہ چل نکل پڑاتوانہیں
معاشرے کے ایسے درندوں کاسامناکرناپڑاجن کے ظلم وستم سے یہ جان بھی گنوابیٹھیں
ایساہی ایک افسوس ناک واقعہ اس دن پیش آیاجب شادی کے پروگرام میں شرکت کے بعدعلی
شاہ نامی خواجہ سراواپس آرہاتھاتوراستے ہی میں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے شدیدزخمی
ہوگیامذیدستم ظریفی یہ رہی کہ جب شدیدزخمی حالت میں علی شاہ نامی خواجہ سرکولیڈی
ریڈنگ ہسپتال لایاگیاتومجروح فوری طورپرطبی امدادملنے سے بھی محروم رہاجس کے سبب
زخم سے خون زیادہ مقدارمیں بہہ جانے گیا دودون زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلارہنے
کے بعدعلی شاہ موت کی آغوش میں چلاگیاایک محتاط اندازے کے مطابق خیبر پختون خوا میں
ایک سال کے دوران 45 خوجہ سراوں کو قتل جبکہ بید فعلی کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے
اسی طرح خواجہ سراوْں کو لوٹنے کے واقعات بھی زبان زدعام ہیں خواجہ سرا ایسویشن کے
صدر فرزانہ کا کہنا ہے کہ خواجہ سراوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روارکھاجاتاہے حکومت
انہیں تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے
پولیس سربراہ سے لیکرہرحکومتی عہدیدارتک خواجہ سراوں نے اپنی فریادپہنچائی ہے تاہم
کوئی شنوائی نہیں ہوئی فرزانہ کے مطابق وفاق اورصوبائی حکومتیں خواجہ سراکے تحفظ
میں غیرسنجیدگی کامظاہرہ کررہی ہے دعووں کے برعکس عملی طوپران کی دادرسی نہیں کی
جارہی ہے
تحریروترتیب : واحداللہ خان
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔